لوبان ایک درخت کا گوند ہے جو آگ پر رکھنے سے خوشبو دیتا ہے۔یہ ایک درخت سے حاصل ہونے والا “ریزن” گوند ہے
لوبان اور کندر کا درخت ایک جیسا ہے اور کچھ لوگوں نے کندر اور لوبان کو ایک ہی چیز سمجھ رکھا ہے میں واضح کرتا چلوں ان دونوں میں بہت بڑا فرق ہے
لوبان بھی درخت سے حاصل ہونے والا گوند ہے لیکن یہ خوشبودار ہوتا ہے اس کا زائقہ کڑوا نہیں ہوتا ہے معتدل ہوتا ہے اور کندر اس کو گھگرال بھی کہتے ہیں اس کے گوند کا زائقہ بہت کڑوا ہوتا ہے اس میں کوئی خوشبو نہیں ہوتی
لوبان گوند ہے جو کہ ایسینس بخور اور پرفیومز بنانے کے لئے استعمال ہوتا ہے
جب اس کو جلا کر خوشبودار دھوا پیدا کیا جائے گا تو ریزن ایسینس کہلائے گا اور جب ریزن کو کسی محلل یعنی سالونٹ کے اندر حل کرکے مائع حالت میں استعمال کیا جائے گا تو یہ اس کو یعنی ریزن کو پرفیوم کہیں گے
انگریزی لفظ دو فرانسیی الفاظ کا مرکب ہے
فرینک اور ایسینس یعنی بہت اعلیِ درجے کا ایسینس لوبان کی تجارت پچھلے 5000 سال سے جاری ہے
انگریزی میں لوبان کو البانم اور عربی میں اس کو اللبان یعنی جس کو دھویا یعنی دودھ نکالا گیا ہو۔ چونکہ یہ ریزن دھو دیا ہوتا ہے اور درخت کو زخم لگا کر حاصل کیا جاتا ہے اس لئے اس کو اللبان کہتے ہیں
لوبان کا درخت
یہ کانٹے دار بڑا درخت ہے۔جس کی شکل لگ بھگ بلوط کے درخت کی طرح ہوتی ہے
اس کے کانٹے اور پتے جب پک جاتے ہیں تو سرخ ہوجاتے ہیں
بعض اطباء کے نزدیک یہ درخت املی کے برابر ہوتاہے اس کا تناموٹا ہوتاہے
اور پتے بھی املی کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں
اس کی لکڑی ہلکی اورجلد ٹوٹنے والی ہوتی ہے
اس کا پھل گول اور سرخ رنگ کو ہوتاہے
اس درخت کو ضرو کہتے ہیں
اس کی رال دار گوند کو لوبان کہتے ہیں
یہ درخت ضرو کی چھال میں شگاف دینے سے حاصل ہوتی ہے
اور ہوا لگنے سے جم جاتی ہے
یا ان درختوں کے عصارے سے بھی حاصل کی جاتی ہے
اس کے دانے اشکی ہوتے ہیں جو باہم مل کر ڈلیاں سے آپس میں چسپاں ہوجاتے ہیں
اس کا رنگ باہر سے بھورا سرخی مائل یا زرد اور اندرسے دودھ کی طرح سفید ہوتا ہے
ایک اور قسم کے لوہان کا رنگ سفید اور سرخی مائل بھورا داغ داریا چتکبرا ہوتاہے
یہ آپس میں مل کر ڈلے بن جاتے ہیں
اس کو لوہان کوڑیاکہاجاتاہے
اطباء اس کو اعلیٰ لوبان کہتے ہیں
اس کی بو ونیلا کی طرح ہوتی ہے
مزاج
گرم درجہ دوم خشک ۔۔۔درجہ اول
لوبان کا درخت مخصوص مقامات پر پایا جاتا ہے
مقام پیدائش
عمان ملایا جاوا سماٹرا سیام ایتھوپیا سوڈان صومالیہ جزیرہ مڈگاسکر اور ہدوستان میں پائی جاتی ہیں
لوبان کے طبی فوائد
دافع تعفن ہونے کے باعث مرہموں میں شامل کیاجاتاہے۔اور یہ زخموں کے لئے مستعمل ہے۔جلد یا بدن کو صاف کرنے اور خوشبو دار بنانے کے علاوہ دیگر ادویہ کے ہمراہ ابٹن بناکر مالش کیاجاتاہے
مناسب روغن میں ملاکر کان میں ٹپکانے سے درد گوش بارد کو تسکین دیتاہے
لوبان کو سونگھنے سے چھینکیں آتی ہیں
اس کی وجہ یہ ہے کہ بخارات اڑ کر بلغمی جھلی میں محرک تاثیر ہوکر بلغم اور پانی زیادہ رسنے لگتا ہے.
لوبان قبض کشا ہے معدہ کے درد کو دور کرتا ہے کھانے کو ہضم کرتا ہے
معدہ کو تقویت دیتا ہے
بلغم نکالنے کے بعد اسکی پیدائش کو ختم کرتا ھے، لوبان اور صعتر ملا کر غرارے کرنے سے گلے گی سوزش اور زبان کے زخموں کو مفید ہے اسکی دھونی دینا جراثیم کو مارتا ہے
جدید تحقیقات کے مطابق لوبان دافع تعفن اور حابس خون ہے چناچہ زخموں کے علاج میں مفید ہے
جراثیم کش ہونے کی وجہ سے سانس کی نالی کی سوزش گردہ کی سوزش اور پتھری کے علاوہ پیشاب آور اثر کی وجہ سے مقبول ہے
جب پیشاب میں فاسفیٹ زیادہ ہو جائیں تو لوبان کے مرکبات انکو تحلیل کر کے نکال دیتے ہیں
عورتوں مردوں کے پٹھوں کی طاقت اعصابی کمزوری اور خاص طور پر مردانہ کمزوری کو بہت مفید ہے
لوبان قبض کشا ہے اس میں فائدے زیادہ ہیں اور نقصان بہت کم معدہ کی درد کو دور کرتا ہے اسہال میں مفید ہے کھانےکو ہضم کرتا ہے آنکھوں کے زخم مندمل کرتا ہے
معدہ کو تقویت دیتا ہے
بلغم نکالنے کے بعد اس کی پیدائش کو کم کرتا ہے
اگر لوبان یا اس کے ساتھ صعتر ملا کر غرارے کئے جائیں تو گلے کی سوزش میں مفید ہے زبان کے زخم بھر جاتے ہیں
حافظہ کو بہتر کرتا ہے گلے ہوئے زخموں پر لوبان کا استعمال سوزش کو دور کرنے کے ساتھ صحت مند گوشت لگانے کا باعث ہوتا ہے اس کی دھونی گھر کو خوشبودار بنانے کے علاوہ وبائی امراض کو ختم کرتی ہے
اطبائے قدیم کے مشاہدات
آریو ویدک کتابوں میں لوبان کا ذکر نہیں ملتا یورپ میں بھی اس سے واقفیت 1399ء کے بعد سے شروع ہوتی ہے جب ابن بطوطہ اپنی سیاحت کے بعد اسے لےکر یورپ گیا
عمدہ قسم کےلوبان کے سفید دانے ہیں ورنہ بھوری رنگت کا ہوتا ہے
یہ معدہ‘ دل اور باہ کو قوت دیتا ہے
بھوک بڑھاتا ہے
لوبان
ریاح کو تحلیل کرتا ہے۔ سردی کی کھانسی کومفی ہے بلغم نکالتا ہے
کھانے یا لگانے سے دانتوں کا درد جاتا رہتا ہے
نزلہ مفید ہے ویدوں نے اسے مفرح قرار دینےکے علاوہ پسینہ کو خوشبودار کرنیوالا بیان کیا ہے
اس کو کھانے کے بعد کھانے سے مثانے کی سوزش دور ہوجاتی ہے دق اور سل میں نافع ہے لوبان کا لیپ نزلوں کو روکتا ہے روغن کنجدیا زیتون میں ملا کر اگر کان میں ڈالا جائے توکان کا درد جاتا رہتا ہے
اس کی دھونی کیڑوں مکوڑوں کو بھگا دیتی ہے
لوبان کو نیم کوب کرکے ہانڈی میں گل حکمت کرکے ڈال کر ایک نلکی بخارات کے اخراج کیلئے لگادیتے ہیں
اس ہانڈی کو آگ دینے کے بعد لوبان کے جو بخارات نلکی کے ذریعہ باہر آتے ہیں ان کو شیشی میں جمع کرلیں
یہ لوبان کا چوا کہلاتا ہے اس سیال کو پٹھوں کی کمزوری کے علاوہ داد قوبا اور ایگزیما کیلئے مفید بتایا جاتا ہے
جدید تحقیقات
دافع تعفن‘ حابس خون ہونے کی وجہ سے زخموں کے علاج میں اہمیت رکھتا ہے
جراثیم کش ہونے کی وجہ سے سانس کی نالیوں کی سوزشوں گردہ کی سوزش اور پتھری کے علاوہ پیشاب اور اثر کی وجہ سے مقبول ہے
جب پیشاب میں فاسفیٹ زیادہ مقدار میں ہوں تو لوبان کے مرکبات ان کو تحلیل کرکے باہر نکالتے ہیں
دوسرے پیشاب آور نمکیات کیساتھ لوبان کے اپنے نمک از قسم SOD BENZOIN پیشاب آور ہونے کے علاوہ دافع تعفن اور پیشاب کے ذریعے بیماری نکالتے ہیں
جوڑوں کے درد میں مفید ہیں
تپ دق سل پرانی کھانسی میں اس کا استعمال بہت سی دوسری ادویہ سے بہتر ہے پرانی ادویہ میں سے وہ ادویہ جو طب جدید میں اب بھی استعمال ہوتی ہیں ان میں لوبان کا ٹنکچر اہم ہے
کھولتے پانی میںنمک اور یہ ٹنکچر ملا کر کھانسی اور گلے کی سوزش کے مریضوں کو اس کی بھاپ دی جاتی ہے دن میں دو تین بار بھاپ لینے سے جمی ہوئی بلغم باہر آنے لگتی ہے اور وہ مریض جسے سانس لینا بھی دو بھر تھا سہولت محسوس کرنے لگتا ہے
زخموں کے علاج میں ٹنکچر کو روئی پر لگا کر زخم پر لگائیں تو یہ چپ جاتی ہیں
زخم سے عفونت کو دور کرنے کےعلاوہ اسے مندمل کرتی ہے
اس کو لگانے سے بار بار پٹی کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی
سوڈیم بینزویٹ اکثر مرہموں کا اہم جزو ہے خاص طور پھپھوندی سے پیدا ہونیوالی سوزشوں داد چنبل اور پرانےایگزیما میں تنہا یا سیلی سلک ایسڈ کے ساتھ ایک مقبول دوائی ہے
لوبان کو مرہموں میں اس لئے بھی شامل کیاجاتاہے۔تاکہ عرصہ تک رکھنے کے بعد خراب نہ ہوں کیونکہ یہ دافع تعفن ہے اس کی لکڑی کی چٹکی خون بہنے کو مفید ہے
اس سے تیار کردہ تیل پٹھوں کو قوت دیتاہے
اوجاع باردہ کے علاوہ لقوہ فالج اور وجع المفاصل میں تیل پٹھوں کو قوت دیتاہے
اوجاع باردہ کے علاوہ لقوہ فالج اور وجع المفاصل میں اس کا ضماد مفیدہے
اس کی دھونی دافع تعفن ہے کیڑوں کو بھگاتی ہے اس لئے بیمار کے کمرے میں جلاتے ہیں لوہان کو اکثر اطبا۶ شربتوں میں بھی استعمال کرتے ہیں اس کا فائدہ یہ ہوتاہے کہ شربت کو دیر تک خراب ہونے سے بچانے کے علاوہ خوشبودار بناتا ہے
طب نبویﷺ اورلوبان
حضرت عبداللہ بن جعفرؓروایت کرتے ہیں آپﷺ نے فرمایا اپنے گھروں کو لوبان اور صعتر کی دھونی دیتے رہاکرو
حضرت انسؓ سے مرفوعاً مروی ہے کہ
اپنے گھروں کو لوبان اور شاہتر( پہاڑی پودینہ) کی دھونی دیا کرو۔
حضرت علیؓ سے ایک شخص نے مرض نسیان کی شکایت کی تو آپ نے اس سے فرمایا کہ:’’لوبان کا استعمال لازمی کرو کہ وہ دل کو مضبوط اور نسیان کو دور کرتا ہے
حضرت ابن عباسؓ سے منقول ہے کہ لوبان کو شکر کے ساتھ استعمال کرنا پیشاب اور نسیان کے لیے مفید ہے
نیز مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا
اپنی حاملہ عورتوں کو لوبان کھلائو، اگر تو ان کے شکم میں لڑکا ہوا تو وہ تیز فہم ہوگا اور اگر لڑکی ہوئی تو اس کی تخلیق بھی اچھی ہوگی
(رویٰ ہذہ الاحادیث ابونعیم)
اگر کندر(لوبان) کا نقیع بنایا جائے اور اسے نہار منہ پی لیا جائے تو رطوبت کی وجہ سے ہونے والا نسیان دور ہوجائے گا اور خشکی کی وجہ سے ہونے والے نسیان کا علاج مرکبات کے ذریعہ کیاجائے گا
اس میں بے خوابی ہوتی ہے اور پہلے میں معاملہ برعکس ہوتا ہے
لوبان کا استعمال کرنے سے سانس کے راستے تیزاب لوبان یا جوہر لوبان مقامی جھلی پر محرک اثر کرکے گندی و غلیظ بلغم کورقیق کرکے خارج کرتاہے۔اسی وجہ سے پرانی کھانسی اور سل میں جب تھوڑا تھوڑا متعفن بلغم خارج ہوتو بلغم آسانی سے خارج ہوتی اور تعفن میں کمی ہوجاتی ہے۔گلے کی خرابی حنجرہ کی سوزش قصبہ الریہ کی سوزش میں اس کے بخارات سنگھانے سے فائدہ حاصل ہوتاہے نزلہ زکام کو سکون حاصل ہوتا ہے
مدربول ہونے کے باعث گردہ و ورم مثانہ اور قرحہ گردہ و مثانہ میں مفید ہے
اس کے استعمال سے خراش کم ہوکر فائدہ ہوتا ہے
دافع امراض بلغمی ہونے کی وجہ سے لقوہ فالج نقرس اور وجع المفاصل میں کھلاتے ہیں ۔لوبان کاسفوف بناکر کھلانے سے بخار زائل ہوجاتاہے۔
مقوی باہ ہونے کی وجہ سے تقویت باہ میں سفوفاً مستعمل ہے
لوبان،، معدہ کے درد میں مفید ہے، کاسرریاح ہے، گوشت پیدا کرتا ہے پھوڑے پھنسیاں دور کرتا ہے اور بلغم کو خشک کرتا ہے
شاہتر( پہاڑی پودینہ) کے ساتھ چبانا بندش زبان میں مفید ہے اور لوبان ذہن کو تیز کرتا ہے اس کا بخور وبائی امراض میں نافع ہے
لوبان، مطیب اور کواغ( داغ دینے والا ) ہے قوت حافظہ میں اضافہ کرتا ہے
زکاوت و زہانت پیدا کرنے کے لیے سیاہ کشمش اور مغزپستہ کارس پر قطور کرتے ہیں اور مربہ گلاب کے ہمراہ استعمال کرنا مدربول بھی اور بستر پر پیشاب کرنے میں بھی مفید ہے
جوہر لوبان
اس کا جوہر حاصل کرکے بھی استعمال کیا جاتا ہے جوکہ لوبان سے زیادہ قوی الاثر ہوتا ہے
جوہر لوبان ضیق النفس اور تقویت باہ کیلئے مستعمل ہے۔بادام جوزبوا اور جوہر لوبان ملاکر کھانادماغ کو قوت دیتاہے
اور جاڑوں میں سردی کے نقصانات سے بچاتا ہے
سفو ف لوبان ایک گرام جوہر لوہان ایک رتی یعنی سو ملی گرام
لوبان قبض کشا ہے۔ اس میں فائدے زیادہ ہیں اور نقصان بہت کم معدہ کی درد کو دور کرتا ہے۔ اسہال میں مفید ہے
کھانےکو ہضم کرتا ہے آنکھوں کے زخم مندمل کرتا ہے معدہ کو تقویت دیتا ہے
بلغم نکالنے کے بعد اس کی پیدائش کو کم کرتا ہے۔اگر لوبان یا اس کے ساتھ صعتر ملا کر غرارے کئے جائیں تو گلے کی سوزش میں مفید ہے۔ زبان کے زخم بھر جاتے ہیں
حافظہ کو بہتر کرتا ہے۔ گلے ہوئے زخموں پر لوبان کا استعمال سوزش کو دور کرنے کے ساتھ صحت مند گوشت لگانے کا باعث ہوتا ہے
اس کی دھونی گھر کو خوشبودار بنانے کے علاوہ وبائی امراض کو ختم کرتی ہے
اطبائے قدیم کے مشاہدات
آریو ویدک کتابوں میں لوبان کا ذکر نہیں ملتا۔ یورپ میں بھی اس سے واقفیت 1399ء کے بعد سے شروع ہوتی ہے جب ابن بطوطہ اپنی سیاحت کے بعد اسے لےکر یورپ گیا
عمدہ قسم کےلوبان کے سفید دانے ہیں ورنہ بھوری رنگت کا ہوتا ہے
یہ معدہ دل اور باہ کو قوت دیتا ہے
بھوک بڑھاتا ہے ریاح کو تحلیل کرتا ہے
سردی کی کھانسی کومفید ہے بلغم نکالتا ہے کھانے یا لگانے سے دانتوں کا درد جاتا رہتا ہے
نزلہ مفید ہے ویدوں نے اسے مفرح قرار دینےکے علاوہ پسینہ کو خوشبودار کرنیوالا بیان کیا ہے
اس کو کھانے کے بعد کھانے سے مثانے کی سوزش دور ہوجاتی ہے دق اور سل میں نافع ہے
لوبان کا لیپ نزلوں کو روکتا ہے
روغن کنجدیا زیتون میں ملا کر اگر کان میں ڈالا جائے توکان کا درد جاتا رہتا ہے
اس کی دھونی کیڑوں مکوڑوں کو بھگا دیتی ہے
لوبان کو نیم کوب کرکے ہانڈی میں گل حکمت کرکے ڈال کر ایک نلکی بخارات کے اخراج کیلئے لگادیتے ہیں
اس ہانڈی کو آگ دینے کے بعد لوبان کے جو بخارات نلکی کے ذریعہ باہر آتے ہیں ان کو شیشی میں جمع کرلیں
یہ لوبان کا چوا کہلاتا ہے۔ اس سیال کو پٹھوں کی کمزوری کے علاوہ داد قوبا اور ایگزیما کیلئے مفید بتایا جاتا ہے
جدید تحقیقات
دافع تعفن حابس خون ہونے کی وجہ سے زخموں کے علاج میں اہمیت رکھتا ہے
جراثیم کش ہونے کی وجہ سے سانس کی نالیوں کی سوزشوں‘ گردہ کی سوزش اور پتھری کے علاوہ پیشاب اور اثر کی وجہ سے مقبول ہے
جب پیشاب میں فاسفیٹ زیادہ مقدار میں ہوں تو لوبان کے مرکبات ان کو تحلیل کرکے باہر نکالتے ہیں
دوسرے پیشاب آور نمکیات کیساتھ لوبان کے اپنے نمک از قسم SOD BENZOIN پیشاب آور ہونے کے علاوہ دافع تعفن اور پیشاب کے ذریعے بیماری نکالتے ہیں
جوڑوں کے درد میں مفید ہیں
تپ دق‘ سل‘ پرانی کھانسی میں اس کا استعمال بہت سی دوسری ادویہ سے بہتر ہے پرانی ادویہ میں سے وہ ادویہ جو طب جدید میں اب بھی استعمال ہوتی ہیں ان میں لوبان کا ٹنکچر اہم ہے
کھولتے پانی میںنمک اور یہ ٹنکچر ملا کر کھانسی اور گلے کی سوزش کے مریضوں کو اس کی بھاپ دی جاتی ہے دن میں دو تین بار بھاپ لینے سے جمی ہوئی بلغم باہر آنے لگتی ہے اور وہ مریض جسے سانس لینا بھی دو بھر تھا سہولت محسوس کرنے لگتا ہے
زخموں کے علاج میں ٹنکچر کو روئی پر لگا کر زخم پر لگائیں تو یہ چپ جاتی ہیں
زخم سے عفونت کو دور کرنے کےعلاوہ اسے مندمل کرتی ہے۔ اس کو لگانے سے بار بار پٹی کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی
سوڈیم بینزویٹ اکثر مرہموں کا اہم جزو ہے خاص طور پھپھوندی سے پیدا ہونیوالی سوزشوں‘ داد‘ چنبل اور پرانےایگزیما میں تنہا یا سیلی سلک ایسڈ کے ساتھ ایک مقبول دوائی ہے
ادویات اور شربتوں کو تادیر استعمال کرنے اور جراثیم و پھپوند سے بچانے کے لئے ان میں لوبان سے تیار کردہ ایسڈ بینزوئک لازمی ملایا جاتا ہے
گھروں میں لوبان کی دھونی دافع عفونت ہے
بخور بنانے کی ترکیب
لوبان گوگل حرمل صندل اگر عود
ان سب کو ملا کر بطور بخور دھونی دینے سے گھر سے جراثیم مچھر عفونت کا صفایا ہوجاتا ہے- روحانیات کے عاملین کے مطابق گھر میں روزانہ عصر و مغرب کے درمیان اس بخور کی دھونی سے جنات اور بداثرات دفع ہوجاتے ہیں
#Luban
#Loban
#gond-kundar #frankincense
#لوبان