شربت فالسہ🍷 🍇🍷
فالسہ ابتداء میں سبز پھر سرخ اور آخر میں سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ شیریں و ترش ہوتا ہے۔ اس کے پھول زرد ہوتے ہیں۔ اس کا مزاج سرد ہے ، اس کی مقدار خوراک تین تولہ سے ایک چھٹانک تک ہوتی ہے ،
اس کے بے شمار فوائد ہیں۔
فالسہ کے فوائد
فالسہ مقوی دل ہے۔ (1)
(2) فالسہ معدے اور جگر کو طاقت دیتا ہے۔
(3) پیاس بجھاتا ہے۔
(4) پیشاب کی سوزش کو ختم کرتا ہے۔
(5) یہ مْبَّرِد اور قابض ہوتا ہے۔
(6)گرمی کے بخار کو فائدہ دیتا ہے۔
(7) فالسے کا رْب بھی بنایا جاتا ہے جس کو معدہ کی قوت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
(8) فالسے کی جڑ کا چھلکا سوزاک اور ذیابیطس میں استعمال کرانا مفید ہوتا ہے۔ ( مقدار خوراک ایک ماشہ ہمراہ پانی صبح و شام)
(9) فالسے کے پانی سے غرارے کرنے سے خناق کو فائدہ ہوتا ہے۔
(10) یہ صفراوی اسہال، ہچکی اور قے کو بند کرتا ہے۔
(11) تپ دق میں فالسے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے۔
(12) معدے اور سینے کی گرمی اور جلن کو دور کرتا ہے۔
(13)دل کی دھڑکن اور خاص طور پر بے چینی کو دور کرتا ہے۔
(14) ذیابیطس کے لئے فالسے کے درخت کا چھلکا پانچ تولے اور کوزہ مصری تین تولے لے کر چھلکے کو رات پانی میں بھگو دیں اور صبح مصری ملا کر مریض کو ایسی ہی خوراک پانچ روز تک پلانا بے حد مفید ہوتا ہے۔ اس سے ذیابیطس (شوگر) پر کنٹرول ہو جاتا ہے۔
(15) جگر کی گرمی کو دور کرنے کے لئے فالسے کو جلا کر کھار بنائیں اور تین رتی صبح و شام استعمال کریں۔ ۔
(16)فالسے کا شربت بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے۔ آدھ سیر پختہ فالسہ، ایک سیر چینی، پہلے فالسے کو پانی میں خوب رگڑ کر چھان لیں اور چینی ملا کر قوام تیار کریں ، جب قوام گاڑھا ہو جائے تو شربت تیار ہے۔ ٹھنڈا کر کے بوتلوں میں بند کر لیں۔ یہ شربت مقوی معدہ و دل ہوتا ہے ، جگر کی حرارت کو تسکین دیتا ہے ، قے، دستوں اور پیاس میں فائدہ دیتا ہے۔
(17) جن کا معدہ بوجھل رہتا ہو طبیعت متلاتی ہو اور کھانے کی نالی میں جلن محسوس ہوتی ہو ایک پاؤ فالسہ کا پانی نکال کر تین پاؤ چینی ملا کر گاڑھا شربت تیار کر یں یہی شربت تین بڑے چمچے ہر کھانے کے بعد چاٹنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے۔
(18) فالسے کے درخت کی چھال کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے ایک چھٹانک میں آدھ چھٹانک بنولہ کوٹ کر دونوں کو ایک سیر پانی میں بھگو دیں دو دفعہ مل چھان کر اور نمک ملا کر پلانے سے ذیابیطس کنٹرول ہو جاتی ہے۔
(19) پھوڑے پھنسیوں پر فالسے کے پتے رگڑ کر لگانے سے فوراً فائدہ ہوتا ہے۔
(20) فالسے کو دو روز سے زیادہ بغیر فریج کے نہیں رکھا جا سکتا، خراب ہو جاتا ہے۔
(21) تیز بخار میں فالسے کا جوس دینے سے مریض کی تسکین ہوتی ہے۔
(22) فالسے کے بیج قابض ہوتے ہیں اور سْدَّہ پیدا کرتے ہیں۔
(23) اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ بنا کر پینا جوڑوں کے درد میں بے حد مفید ہوتا ہے۔
( 24) فالسے کا شربت فساد خون میں بے حد مفید ہوتا ہے۔
(25)فالسے کی جڑ کی چھال دو تولے رات کو بھگو کر صبح اس کا پانی پینے سے سوزاک، سینے کی جلن اور پیشاب کی سوزش دور ہوتی ہے۔
(26) فالسے کا متواتر استعمال خون اور صفراء کی تیزی کو دفع کرتا ہے۔
(27) فالسے کے پتے ، بیج اور رس، ان میں کسی ایک کو پانی میں رگڑ کر پینے سے مثانے کی گرمی دور ہوتی ہے۔
(28) فالسہ سرد مزاج والوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔
(29) سینے اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے ، اس لئے احتیاط سے اسے استعمال کرنا چاہیئے اور ضرورت سے زیادہ نہیں کھانا چاہیئے۔ اگر زیادہ کھا لیا جائے تو پھر گل قند تھوڑی سی کھا لینے سے اس کے مضر اثرات نہیں ہوتے۔
(30)شربت فالسہ میں اگر عرق گلاب ڈال کر پیا جائے تو اس کے فوائد دگنے ہو جاتے ہیں۔
(31) فالسہ خشکی اور قبض پیدا کر تا ہے۔ اگر گل قند یا معجون فلا سفہ کا ایک چمچہ چائے والا فالسے کے بعد لے لیا جائے تو پھر قابض اور خشک نہیں رہتا۔
(32)فالسہ مصفیٰ خون بھی ہے
بہرحال فالسے کو مقدار کے مطابق استعمال کرنا ہر صورت میں فائدہ مند رہتا ہے۔