فالسے کی کاشت اور اقسام
فالسے کی کاشت بارے ایک معلوماتی پوسٹ
فالسے کا درخت توت کے درخت کی طرح کا ایک خوبصورت چھوٹا سا درخت ہے جس کی اونچائی 4 فٹ سے نو دس فٹ تک ھوتی ہے۔ اس کے پتے دیکھنے میں دل کی شکل کے ہوتے ہیں جن کی لمبائی 20 سینٹی میٹر اور چوڑائی 16.25 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ اس کا رنگ سرخ سیاہی مائل ہوتا ہے جو خوشنما ہونے کے ساتھ ساتھ خوش ذائقہ بھی ھوتا ہے۔ اس کا ذائقہ نسبتاً ترشی نما میٹھا ہوتا ہے۔ فالسہ کا پھل گرمیوں میں قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے جو ہمیں موسم گرما کی شدت سے محفوظ رکھتا ہے۔ فالسہ اپنے ذائقے اور فرحت بخش اثرات کی وجہ سے براعظم ایشیاء کا مقبول ترین پھل ھونے کے باعث بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ پیاس کی شدت میں کمی اور خون و دل کے امراض کو ختم کرنے کی تاثیر رکھتا ہے۔ اس کا سائنسی نام Grewia Asiatica- ہے۔ جبکہ اس کا تعلق Tiliaceae- خاندان سے ہے۔۔۔
فالسے کے پودوں پر موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے پیلے رنگ کے خوبصورت دلربا سے پھول نکلتے ہیں جن کی پتیوں کی لمبائی 2 ملی میٹر ہوتی ہے۔ پھل گول ہوتا ہے جس میں 5 ملی میٹر چوڑا بیج پایا جاتا ہے۔
فالسہ ایک ایسا پھل ہے جس میں لذت کے علاوہ بیشمار طبی اور غذائی فوائد بھی پائے جاتے ہیں۔ اس کے پھل میں 81 فیصد پانی کے علاوہ پروٹین، چکنائی، ریشے اور نشاستہ پایا جاتا ہے۔ اس کا شربت اور سکوائشث بھی تیار کی جاتی جو پیاس بجھانے کے کام آتے ھیں۔ اس کا مزاج سرد تر ہوتا ہے، فالسہ مقوی دل، جگر، اختلاج قلب، قے اور ہچکی کے لئے انتہائی مفید ہے۔ اس کے علاوہ یہ صفراوی اور دموی مریضوں کے لئے ایک نعمت ہے۔ قدرت نے اس میں ہمارے لئے وٹامن کے کا خزانہ محفوظ کر رکھا ہے۔ اس پھل کو ذیابیطس کے مریض بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
پھل کے علاوہ فالسہ کی لکڑی سے ٹوکریاں اور آرائشی سامان بھی تیار کیا جاتا ہے۔ اس کی آرائشی باڑ بھی لگائی جاتی ہے۔ اس کے پتوں سے بیڑی بھی بنائی جاتی ہے۔
فالسے کے باغات کن کن علاقوں میں لگائے جا سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فالسہ کا آبائی وطن احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور ہے، جہاں اس کی کاشت تقریباً تقریباً 400 ایکڑ سے زیادہ رقبے پر محیط ہے۔ چونکہ یہ ایک سخت جان پت جھڑ پودا ہے جو سخت گرمی اور سخت سردی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے. اپنی اسی صلاحیت کی وجہ سے یہ سطح سمندر سے ایک ہزار میٹر بلندی تک پنجاب کے تمام اضلاع میں کاشت کیا جا سکتا ہے. سردیوں میں اس کے پتے گر جاتے ہیں، کہر اور سردی اس کے لئے بہت مفید ہیں۔ سخت کہر پڑنے سے اگر پودے کی اوپر والی شاخیں سوکھ بھی جائیں تو سطح زمین سے اس کی نئی شاخیں پھوٹ آتی ہیں۔
فالسے کے پودوں کو کس طرح کی زمین چاہئے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یوں تو فالسہ ہر قسم کی زمین میں کامیابی سے کاشت کیا جا سکتا ہے البتہ میرا زمین فالسے کے لئے بہترین ہے. فالسے کو ہلکی سیم تھور والی یا ہلکی کلراٹھی زمینوں میں بھی کاشت کیا جا سکتا ہے.
فالسہ کی افزائش نسل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فالسہ کی افزائش بذریعہ قلم اور بیج دونوں طریقوں سے کی جا سکتی ہے مگر بیج کا طریقہ زیادہ استعمال کیا جاتا ھے۔ بیج حاصل کرنے کے لئے بازار سے صحت مند اور ذائقہ دار فالسہ فروٹ والی ریڑھی سے خرید کر کے ہاتھ سے فالسے کا گودا بیج سے علیحدہ کر دیا جاتا ھے اور بیجوں کو صاف کر کے سائے میں خشک کر لیا جاتا ہے. اب آپ کا بیج کاشت کے لئے تیار ہے.
فالسے کا بیج بونے کا بہترین وقت جون جولائی کا مہینہ ہے. بہتر یہی ہے کہ بیج پٹڑیوں پر کاشت کیا جائے. پٹڑیوں کا درمیانی فاصلہ 6 سے آٹھ انچ ہو تو بہتر ہے. اب ان پٹڑیوں پر تین تین انچ کے فاصلے پر بیج لگا دیں. بہتر یہی ہے کہ بیج خشک زمین میں لگا کر اوپر سے پانی لگا دیں. ان کیاریوں کو وتر پر پانی لگاتے رہیں. 15 سے 20 دن کے بعد فالسے کے بیج اگنا شروع ہو جائیں گے.
جون جولائی میں لگایا ہوا فالسے کا بیج 6 یا 7 ماہ کے اندر اندر یعنی اگلے سال جنوری فروری میں تقریباََ 3 فٹ تک کا ہو جاتا ہے. تین فٹ کا پودا کھیت میں منتقل کرنے کے قابل ہوتا ہے۔
فالسے کے پودے کھیت میں منتقل کرنے کا بہترین وقت فروری کا آخری ہفتہ ہے. کیونکہ فالسہ ایک پت جھڑ پودا ہے. اس لئے اس کو نئی کونپلیں نکلنے سے پہلے کھیت میں منتقل کر دینا چاہیئے. فروری میں کاشت کئے ہوئے پودے کورے وغیرہ کے اثرات سے بھی محفوظ رہتے ہیں.
پودوں کو بغیر گاچی نکالے جڑوں سے اکھاڑ کر کھیت میں منتقل کیا جا سکتا ھے. بہتر یہ ہے کہ کھیت میں منتقل کرنے سے ایک مہینہ پہلے فالسے کے پودوں کو اوپر سے تھوڑا تھوڑا کاٹ دیا جائے. اس سے یہ ہو گا کہ پودا کھیت میں منتقل ہونے کے بعد سیدھا اوپر جانے کی بجائے ایک جھاڑی سی بنا لے گا اور نہایت ہی اچھی پیداوار دے گا.